ستر کھلنے یا دکھنے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں کیا حکم‌ ہے

مسئلہ. 

عوام میں کہا جاتا ہے کہ ستر کھلنے یا دیکھنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اس کی کیا حقیقت ہے. 

جواب 

عوام میں یہ بہت مشہور ہے کی ستر عورت کھلنے یا دیکھنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اس طرح کا تصور باطل و بے اصل ہے کیونکہ علماء کرام نے کشف عورت کو آداب وضو میں شمار کیا ہے نہ کہ فرائض میں اگر کشف عورت فرائض میں ہوتا تو بالاتفاق وضو کے ٹوٹنے کا تصور کیا جاتا چونکہ یہ آداب میں سے ہیں اور یہ بات متیقن ہے کے آداب میں سے اگر کوئی ترک ہوجائے تو اس شیء کی نفی نہیں کی جائے گی لہزا ایسی صورت میں وضو کے ٹوٹنے کی بھی نفی نہیں کی جائے گی 
غنیہ میں ہے
 من آداب الوضوء ان یستر عورته حين فرغ من الاستنجاء. 
ترجمہ :  جب استنجاء سے فارغ ہو تو کشف عورت کا ہونا آداب وضو میں سے ہیں. 
اسی طرح اگر صرف ایک جبہ پہنکر نماز پڑھی جس سے گھٹنوں تک رکوع سجود وغیرھا میں ستر مکمل طور بر حاصل رہا اور اسکا گربیان اتنا کشادہ ہو کہ اپنے گربیان سے ستر تک نظر جاسکتی ہو اور اس نے اپنا ستر دیکھ لیا تو نماز ہوگئی  البتہ کراہت ہے اسی طرح عورت گو طلاق دی اور ابہی عدت مکمل بھی نہ ہوئی کہ مرد کی نماز میں عورت کی فرج داخل پر نظر پڑ گئی اور شہوت پیدا ہوئی رجعت ہوگئی اور نماز میں فساد نہ آیا اگرچہ بالقصد ہو البتہ مکروہ ضرور 
ہے   خلاصہ و رد المختار میں ہے 
لو نظر الی فرج المطلقة رجعيا بشهوة يصير مراجعا لا
 تفسد صلاتہ 
 ترجمہ :  اگر مرد نے شہوت کے ساتھ نماز کی حالت میں مطلقہ عورت کی فرج داخل کی طرف دیکھا  تو رجعت ہوگئی اور اسکی نماز بہی فاسد نہ ہوئی 

ان مذکورہ عبارات سے واضع طور پر معلوم ہوتا ہے کہ ستر عورت دیکھنے سے وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ اگر ستر عورت دیکھنے سے وضو ہی ٹوٹتا تو ظاہر ہے نماز بھی فاسد ہوجانی چاہئے تھی کیونکہ نماز کا باقی رہنا وضو بر ہی منحصر ہے بغیر وضو کے نماز کی افتتاح ہو ہی نہیں سکتی اور خلاصہ و رد المختار کی عبارت کی روشنی میں ستر عورت دیکھنے کی صورت میں نماز فاسد نہیں ہورہی لہزا ستر عورت دیکھنے سے نماز کا فاسد نہ ہونا وضو کے ناقص نہ ہونے پر دلالت کرتا ہے.

فتاوی رضویہ ۶۶/۱